آنکھیں بھی بیاں کرتی ہیں رمز دل بسمل
لفظوں کی ضرورت نہیں اظہار کے لئے
وہ کیسے ترے رخ سے ہٹائیں گے نگاہیں
تڑ پے ہیں جو صدیوں ترے دیدار کے لئے
دنیا کے کسی کونے میں تریاق نہیں ہے
کافی ہے فقط تو ترے بیمار کے لئے
آتی ہے سردار انا الحق کی صدا آئیں
کھلتے ہیں جب اسرار پرستار کے لئے
محشر میں کہاں ڈھونڈنے جائیں گے تجھے ہم
تم خود ہی چلے آنا میرے تیمار کے لیے
مٹی کے گھروندے سے صدا آئی زلیخا
سودا ہے منافع کا خریدار کے لیے
اے باد مخالف تجھے جو کرنا ہے کرلے
تیار ہوں ہر دم میں تیرے آزار کے لئے
فیضی تیری تہذیب کی دستار ہے اردو
کیا تجھ کو سراہیں ترے اشعار کے لئے
کاوش فکر: فراز فیضی
کشن گنج بہار
Mamta choudhary
19-Jun-2022 06:41 PM
ماشاءاللہ
Reply
Simran Bhagat
19-Jun-2022 01:02 PM
Nice
Reply
Seyad faizul murad
19-Jun-2022 08:30 AM
بہت خوب وااہ
Reply